گرمی کے روزوں میں بوقت سحری اور افطاری استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک گلاس ستو کا شربت پینے سے فوری پیاس بجھنے کے علاوہ ایک روٹی کے برابر غذائیت ہمارے جسم میں داخل ہوجاتی ہے اورکم و بیش دو گھنٹے تک ہمیں کچھ کھانے کی ضرورت نہیں رہتی۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ چونکہ گرمیوں کا موسم ہے‘ لوگ اس موسم میں افطاری میں طرح طرح کے سوڈا ملے مشروب استعمال کرتے ہیں جس سے پیاس بجھنے کی بجائے مزید لگ جاتی ہے۔ آج میں قارئین کیلئے خاص طور پر رمضان کا تحفہ لایا ہوں۔ ایک ایسا نبوی ﷺ مشروب جس کے صرف فوائد ہی فوائد ہیں۔ قارئین! وہ مشروب ستو سے بنتا ہے۔ آج بھی ہمارے دیہات میں ستو شوق و ذوق سے پیا جاتا ہے۔ اعلان نبوت سے پہلے بھی ہمارے نبی کریم ﷺ ستو اور پانی غار حرا میں لے کر تشریف لے جاتے جہاں ان کا قیام ہفتوں اور بسا اوقات مہینہ بھر پر محیط ہوتا۔ یہ سلسلہ ایک مشہور کتاب ’’محبوب کے حسن و جمال کا منظر‘‘ کے مطابق پانچ سال تک جاری رہا۔ مجموعی طور سے ستو پینے کے بارے میں اکیس حدیثیں روایت کی گئی ہیں۔ النسائی اور مسند احمد بن حنبل کے مطابق آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے افطاری میں اکثر ستو کا شربت نوش فرمایا ہے۔ فتح خیبر کے موقع پر آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح فرمایا اور اگلے روز ستو، کھجوریں اور بعض روایات کے مطابق مکھن بھی دعوت ولیمہ میں شامل تھا۔ دوران جنگ بھی مجاہدین کے راشن میں ستو اور کھجوریں شامل ہوتیں جس سے ان کی پیاس بھی بجھتی اور توانائی بھی خوب ملتی چنانچہ سفر کی مشکلات کے علاوہ کفار سے مقابلہ کے موقع پر صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی کارکردگی جسمانی طور سے بہتر ثابت ہوتی۔ ایک معرکہ میں کفار بھی ستو کی بوریاں لے آیا جو صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ایمانی قوت کے سامنے بے کار ثابت ہوئیں اور یہ بوریاں چھوڑ کر میدان جنگ سے بھاگ گیا۔ چونکہ ستو کو عربی میں تسویق کہتے ہیں اس لیے اس جنگ کا نام جنگ تسویق رکھا گیا۔
ستو میں مکھن، گھی، شکر، چینی ڈال کر کھا سکتے ہیں چونکہ ستو میں گرمی کو تسکین دینے کی خوبی موجود ہے اس لیے اس کو موسم گرما میں پانی، چینی، شکر، ملا کر پیاس ختم کرنے کیلئے کسی بھی وقت استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح گرمی کے روزوں میں بوقت سحری اور افطاری استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک گلاس ستو کا شربت پینے سے فوری پیاس بجھنے کے علاوہ ایک روٹی کے برابر غذائیت ہمارے جسم میں داخل ہوجاتی ہے اورکم و بیش دو گھنٹے تک ہمیں کچھ کھانے کی ضرورت نہیں رہتی۔ نازک مزاج لوگ ستو کو پانی میں بھگو کر صاف پانی نتھار کر مصری، شکر، چینی ملا کر استعمال کرسکتے ہیں لیکن وہ فائبر جیسی مفید چیز سے محروم رہ جائیں گے۔ البتہ سرد مزاج لوگوں کو احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ آنتوں کی ایک بیماری میں غذا آنتوں یا معدہ میں زیادہ دیر نہیں ٹھہرتی بلکہ ہضم کا عمل مکمل ہونے سے پہلے ہی پھسل کر خارج ہوجاتی ہے اس لیے ایسے مریضوں کو کھانے کے فوراً بعد باتھ روم میں جانا پڑتا ہے۔ اس صورتحال میں ستو آنتوں کی پھسلن کو ختم کرکے قبض جیسے حالات پیدا کرکے مریض کو نارمل کردیتے ہیں۔ جَو کو ہلکی آنچ پر بھون کر پسوا کر ستو بنائے جاتے ہیں جَو کے آٹے کوبھی ہلکی آنچ پر بھون لیں تو ستو تیار ہے۔ برسات کے موسم میں ستو میں سرسری اور گھن پڑجاتے ہیں۔ اس صورتحال سے بچنے کیلئے تیزپات کے کچھ پتے صاف کرکے ستو میں رکھ دئیے جائیں تو ستو میں سرسری اور گھن نہیں پڑتا۔
قارئین ! اس گرم ترین رمضان کا استقبال ستو کے ساتھ کیجئے اور ٹھنڈک اور طاقت کا منفرد احساس پائیں۔
شیخ صیغم ‘راولپنڈی
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں